اصل شہد کی پہچان یہ ہے کہ اسے کسی پلاسٹک کی بوتل میں یا ڈبہ میں فریزر میں رکھ دیں تو وہ جم کر چینی کی شکل اختیار کرے تو اصلی ہے ورنہ نہیں۔ اب پڑتال کیلئے اس جمی ہوئی شہد کی بوتل کو گرم پانی میں رکھ دیں اگر پھر اپنی اصلی حالت پر لوٹ آئے تو اصلی ہے ورنہ نہیں۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ کے علم وعمل میں برکتیں عطا فرمائے۔ تھوڑا ہی عرصہ ہوا کہ رسالہ ملا اور پھر خریدتا ہی چلا گیا۔آپ نے لوگوں کو اپنے تجربات لکھنے کو کہا ہے میں گو کہ اتنا پڑھا لکھا نہیں مگر پھر بھی کوشش کروں گا کہ جو کچھ زندگی میں دیکھا ‘سنا کیا وہ آپ تک پہنچایا جائے۔ میں شہد کے بارے میں اپنے تجربات لکھنا چاہتا ہوں‘ میں دس مئی 1994ء بروز منگل کو شہد اتارتے ہوئے درخت سے گرا اور تین مہرے اور ایک ٹانگ ٹوٹ گئی جس کی وجہ سے معذور ہوگیا اور اکیس سال سے چارپائی پر ہوں۔ کھاریاں چھاؤنی میں شہد کے بہت زیادہ چھتے لگتے ہیں‘ ہم وہاں سے شہد اتارتے اور منوں کے حساب سے اتارتے تھے۔ بیچنے کیلئے نہیں یار دوستوں کو تحفے میں دیتے یا پھر خود استعمال کرتے‘ گرمیوں میں شربت بنا کر اور سردیوں میں ناشتہ میں استعمال کرتے۔ شہد مختلف رنگوں کا ہوتا ہے۔
شہد کی پہچان: اصل شہد کی پہچان یہ ہے کہ اسے کسی پلاسٹک کی بوتل میں یا ڈبہ میں فریزر میں رکھ دیں تو وہ جم کر چینی کی شکل اختیار کرے تو اصلی ہے‘ ورنہ نہیں۔ اب پڑتال کیلئے اس جمی ہوئی شہد کی بوتل کو گرم پانی میں رکھ دیں اگر پھر اپنی اصلی حالت پر لوٹ آئے تو اصلی ہے ورنہ نہیں۔ سردیوں میں اصل شہد بوتل میں جم کر چینی کی شکل اختیار کرلیتا ہے‘ گرم پانی میں بوتل کو رکھ دیں تو پگھل جاتا ہے۔ کتے کو روٹی پر لگا کر ڈالیں تو وہ نہیں کھاتا ہے۔شہد کے استعمال کا طریقہ: اسے گرمیوں میں پانی میں گھول کر پلائیں‘ جتنا پی سکتے ہیں پی لیں‘ یرقان کا اس سے بہتر کوئی علاج نہیں۔ یرقان کے مریضوں کو شربت بنا کر پلانا ہے ویسے ہرگز نہیں کھلانا۔ اس سے بہترین گلوکلوز کوئی نہیں۔ معدہ اور جگر کیلئے انتہائی مفید ہے‘ گردوں کوواش کرتا ہے پیشاب کو صاف کرتا ہے۔ خون کو صاف کرتا ہے۔ جسم کے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے۔ مریضوں کیلئے بہترین ٹانک ہے‘ چھوٹے بچوں کو جن کو ٹھنڈ لگ جائے‘ انہیں یا جن کو نمونیہ ہوجائے انہیں ایک دیسی انڈا ہاف بوائل کرکے اس کی زردی نکال کر جتنی انڈے کی زردی ہو اتنا ہی خالص شہد ملا کر بچہ کو وقفہ وقفہ سے چٹائیں۔ کھانسی کیلئے بہترین‘ بچوں کو اصل شہد وقفہ وقفہ سے چٹائیں۔ بڑوں کو فلفل دراز جنہیں پنجابی
میں مگھاں کہتے ہیں پیس کر شہد میں ملا کر چٹائیں‘ کھانسی کیلئے دمہ کیلئے بہت مفید ہے۔ گھرمیں کوئی جل جائے تو جلی ہوئی جگہ پر شہد لگائیں۔ غرضیکہ شہد کو استعمال کرنے کے کئی طریقے ہیں‘ نفع سے کوئی بھی خالی نہیں‘ گلا خراب ہونے کی صورت میں شہد چاٹیں‘ گلے کے جراثیم کو ہلاک کرتا ہے۔ اسے کھائیں‘ زخموں پر لگائیں لاجواب چیز ہے۔ شہد کوئی تحفہ دے تو اسے واپس نہ کریں بلکہ شکریہ کے ساتھ قبول کریں۔ ایک چھتے سےدو سے تین کلو تک شہد نکلتا ہے۔ مگرایک دفعہ ایک بڑے چھتے سے دس کلو شہد نکلا۔ شوگر کے مریضوں کو جنگلی شہد استعمال کروایا جاسکتا ہے۔ شہد اتارنے کا طریقہ اور عمل: شہد جس جگہ لگا ہو وہاں چھتے کے اوپر کی طرف شہد کی جھلی ہوتی ہے جس میں شہد ہوتا ہے‘ وہ تھوڑا سا حصہ ہوتا ہے اور سفید ہوتا ہے اور نیچے والے حصہ سے بڑا ہوتا ہے اس پر مکھیاں بیٹھتی ہیں اور ان خانوں میں انڈے‘ بچے ہوتے ہیں۔ جس چھتے سے کسی نے شہد اتار لیا ہو وہ اوپر کی طرف سے آدھے’U‘ کی شکل کا ہوجاتا ہے۔ شہد اتارنے والے دیکھتے ہی سمجھ جاتے ہیں کہ اس چھتے سے کسی نے شہد اتار لیا ہے۔ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ کسی ڈبے میں سوکھی گھاس اور کپڑے کو ڈال کر دھواں بنائیں اور چھتے کے نیچے جہاں شہد والی جگہ سے دھواں کریں وہاں سے مکھیاں ہٹ جائیں گی‘ درانتی کی مدد سے بالٹی وغیرہ میں جھلی اتار کر ڈال لیں‘ منہ پر کپڑا وغیرہ لپیٹ لیں اگر مکھیاں ڈنک ماردیں تو شہد کو پانی میں گھول کر پی لیں نہ ہی جسم پر سوجن پڑے گی نہ ہی زہر اثر کرے گا جہاں جہاں ڈنگ لگے ہوں نکال دیں۔ شہد اتارنے کا عمل: شہد کی مکھیوں کا ڈنگ باندھنا ‘درخت ہو تو درخت کے نیچے جاکر اکیس مرتبہ یہ سورۂ یٰسین کی آیت نمبر 58 کو پڑھ کر چھتے کی طرف دم کردیں اس میں ایک بار سلام زیادہ ہے۔ سَلٰمٌ سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ۔ اکیس دفعہ پڑھ کر چھتے پر دم کریں مکھیوں کو ہاتھ وغیرہ کی مدد سے ہٹا کر جھلی کاٹ لیں اب جب نیچے اتر جائیں تو مکھیوں کا ڈنگ کھول دیں اور درج ذیل آیت پڑھ کر دم کریں۔ اگر دم نہ کھولا تو مکھیاں مرجائیں گی اور اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے۔ سورۂ یٰسین کی یہ آیت صرف ایک بار پڑھنی ہے۔ ﴾
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں